یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوۡہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ وَ اَحۡصُوا الۡعِدَّۃَ ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ رَبَّکُمۡ ۚ لَا تُخۡرِجُوۡہُنَّ مِنۡۢ بُیُوۡتِہِنَّ وَ لَا یَخۡرُجۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَہٗ ؕ لَا تَدۡرِیۡ لَعَلَّ اللّٰہَ یُحۡدِثُ بَعۡدَ ذٰلِکَ اَمۡرًا ﴿۱﴾
1. اے نبی! (مسلمانوں سے فرما دیں:) جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو اُن کے طُہر کے زمانہ میں انہیں طلاق دو اور عِدّت کو شمار کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو جو تمہارا رب ہے، اور انہیں اُن کے گھروں سے باہر مت نکالو اور نہ وہ خود باہر نکلیں سوائے اس کے کہ وہ کھلی بے حیائی کر بیٹھیں، اور یہ اللہ کی (مقررّہ) حدیں ہیں، اور جو شخص اللہ کی حدود سے تجاوز کرے تو بیشک اُس نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، (اے شخص!) تو نہیں جانتا شاید اللہ اِس کے (طلاق دینے کے) بعد (رجوع کی) کوئی نئی صورت پیدا فرما دےo
1. O Prophet! (Say to the believers:) ‘When you (intend to) divorce women, divorce them considering their waiting period, and count accurately the waiting period. Be God-conscious, your Lord. Do not force them out of their homes, nor shall they leave (themselves), unless they commit a flagrant indecency. These are the limits set by Allah. And whoever transgresses the limits set by Allah certainly wrongs himself. You never know; perhaps Allah may bring some new situation afterwards (that leads to a reunion).
(الطَّلاَق، 65 : 1)
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمۡسَاکٌۢ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ تَسۡرِیۡحٌۢ بِاِحۡسَانٍ ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَاۡخُذُوۡا مِمَّاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ شَیۡئًا اِلَّاۤ اَنۡ یَّخَافَاۤ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ۙ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا فِیۡمَا افۡتَدَتۡ بِہٖ ؕ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ فَلَا تَعۡتَدُوۡہَا ۚ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۲۹﴾