اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کے مطلع علیٰ الغیب ہونے کا تذکرہ کس طرح فرمایا ہے؟

زمرہ جات > ایمانیات و عقائد > عقیدۂ علم غیب

Play Copy

مَا کَانَ اللّٰہُ لِیَذَرَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ عَلٰی مَاۤ اَنۡتُمۡ عَلَیۡہِ حَتّٰی یَمِیۡزَ الۡخَبِیۡثَ مِنَ الطَّیِّبِ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُطۡلِعَکُمۡ عَلَی الۡغَیۡبِ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَجۡتَبِیۡ مِنۡ رُّسُلِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ۪ فَاٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ تَتَّقُوۡا فَلَکُمۡ اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۷۹﴾

179. اور اللہ مسلمانوں کو ہرگز اس حال پر نہیں چھوڑے گا جس پر تم (اس وقت) ہو جب تک وہ ناپاک کو پاک سے جدا نہ کر دے، اور اللہ کی یہ شان نہیں کہ (اے عامۃ الناس!) تمہیں غیب پر مطلع فرما دے لیکن اللہ اپنے رسولوں سے جسے چاہے (غیب کے علم کے لئے) چن لیتا ہے، سو تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ، اور اگر تم ایمان لے آؤ اور تقویٰ اختیار کرو تو تمہارے لئے بڑا ثواب ہےo

179. Allah would not leave the believers in the condition you were in, until He distinguishes the corrupt from the good. And (O people!) Allah will not inform you of the Unseen, but Allah chooses from His messengers whom He pleases (to receive the knowledge of the Unseen). So believe in Allah and His messengers; if you are believers and God-conscious, there shall be a mighty reward for you.

(آل عِمْرَان، 3 : 179)
Play Copy

عٰلِمُ الۡغَیۡبِ فَلَا یُظۡہِرُ عَلٰی غَیۡبِہٖۤ اَحَدًا ﴿ۙ۲۶﴾

26. (وہ) غیب کا جاننے والا ہے، پس وہ اپنے غیب پر کسی (عام شخص) کو مطلع نہیں فرماتاo

26. (He is) the Knower of the Unseen. He does not disclose His Unseen to anyone,

(الْجِنّ، 72 : 26)
Play Copy

اِلَّا مَنِ ارۡتَضٰی مِنۡ رَّسُوۡلٍ فَاِنَّہٗ یَسۡلُکُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنۡ خَلۡفِہٖ رَصَدًا ﴿ۙ۲۷﴾

27. سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے (اُنہی کو مطلع علی الغیب کرتا ہے کیونکہ یہ خاصۂ نبوت اور معجزۂ رسالت ہے)، تو بے شک وہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے اور پیچھے (علمِ غیب کی حفاظت کے لئے) نگہبان مقرر فرما دیتا ہےo

27. except to the one whom He chooses as (His) messenger. Then He appoints guards in front of him and behind him,

(الْجِنّ، 72 : 27)
Play Copy

ذٰلِکَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الۡغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ اِلَیۡکَ ؕ وَ مَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمۡ اِذۡ یُلۡقُوۡنَ اَقۡلَامَہُمۡ اَیُّہُمۡ یَکۡفُلُ مَرۡیَمَ ۪ وَ مَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمۡ اِذۡ یَخۡتَصِمُوۡنَ ﴿۴۴﴾

44. (اے محبوب!) یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی فرماتے ہیں، حالانکہ آپ (اس وقت) ان کے پاس نہ تھے جب وہ (قرعہ اندازی کے طور پر) اپنے قلم پھینک رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم (علیہا السلام) کی کفالت کرے اور نہ آپ اس وقت ان کے پاس تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھےo

44. (O Esteemed Prophet!) These (reports) are from the Unseen, which We reveal to you. And you were not with them when they were casting their lots (to decide) which of them would take charge of Maryam’s care, nor were you with them when they were disputing (about her).

(آل عِمْرَان، 3 : 44)
Play Copy

تِلۡکَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الۡغَیۡبِ نُوۡحِیۡہَاۤ اِلَیۡکَ ۚ مَا کُنۡتَ تَعۡلَمُہَاۤ اَنۡتَ وَ لَا قَوۡمُکَ مِنۡ قَبۡلِ ہٰذَا ؕۛ فَاصۡبِرۡ ؕۛ اِنَّ الۡعَاقِبَۃَ لِلۡمُتَّقِیۡنَ ﴿٪۴۹﴾

49. یہ (بیان ان) غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں، اس سے قبل نہ آپ انہیں جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم، پس آپ صبر کریں۔ بیشک بہتر انجام پرہیزگاروں ہی کے لئے ہےo

49. These are the accounts of the Unseen which We reveal to you. Neither you knew them nor your people before this (revelation). So be patient. Indeed, the ultimate end belongs to the God-conscious.

(هُوْد، 11 : 49)
Play Copy

وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکَ وَ رَحۡمَتُہٗ لَہَمَّتۡ طَّآئِفَۃٌ مِّنۡہُمۡ اَنۡ یُّضِلُّوۡکَ ؕ وَ مَا یُضِلُّوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡفُسَہُمۡ وَ مَا یَضُرُّوۡنَکَ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ وَ اَنۡزَلَ اللّٰہُ عَلَیۡکَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ عَلَّمَکَ مَا لَمۡ تَکُنۡ تَعۡلَمُ ؕ وَ کَانَ فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکَ عَظِیۡمًا ﴿۱۱۳﴾

113. اور (اے حبیب!) اگر آپ پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ان (دغابازوں) میں سے ایک گروہ یہ ارادہ کر چکا تھا کہ آپ کو بہکا دیں، جب کہ وہ محض اپنے آپ کو ہی گمراہ کر رہے ہیں اور آپ کا تو کچھ بگاڑ ہی نہیں سکتے، اور اللہ نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی ہے اور اس نے آپ کو وہ سب علم عطا کر دیا ہے جوآپ نہیں جانتے تھے، اورآپ پر اللہ کا بہت بڑا فضل ہےo

113. If it were not for the grace of Allah and His mercy upon you (Esteemed Prophet), a group of them would have sought to lead you astray, but they would only lead themselves astray, and they cannot harm you in the least. Allah has revealed the Book and the Wisdom to you and taught you what you did not know (before). And Allah’s grace upon you has been magnificently great.

(النِّسَآء، 4 : 113)
Play Copy

وَ مَا ہُوَ عَلَی الۡغَیۡبِ بِضَنِیۡنٍ ﴿ۚ۲۴﴾

24. اور وہ (یعنی نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غیب (کے بتانے) پر بالکل بخیل نہیں ہیں (مالکِ عرش نے ان کے لئے کوئی کمی نہیں چھوڑی)o

24. And he (i.e. the Esteemed Messenger (blessings and peace be upon him) is not ungenerous in disclosing (the knowledge of) the Unseen.

(التَّکْوِيْر، 81 : 24)