دورِ جاہلیت میں (ابراہیمی) مناسکِ حج میں کس طرح کی تحریفات کی گئیں؟

زمرہ جات > عبادات > حج وعمرہ

Play Copy

یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡاَہِلَّۃِ ؕ قُلۡ ہِیَ مَوَاقِیۡتُ لِلنَّاسِ وَ الۡحَجِّ ؕ وَ لَیۡسَ الۡبِرُّ بِاَنۡ تَاۡتُوا الۡبُیُوۡتَ مِنۡ ظُہُوۡرِہَا وَ لٰکِنَّ الۡبِرَّ مَنِ اتَّقٰیۚ وَ اۡتُوا الۡبُیُوۡتَ مِنۡ اَبۡوَابِہَا ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۸۹﴾

189. (اے حبیب!) لوگ آپ سے نئے چاندوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، فرما دیں: یہ لوگوں کے لئے اور ماہِ حج (کے تعیّن) کے لئے وقت کی علامتیں ہیں، اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم (حالتِ احرام میں) گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے آؤ بلکہ نیکی تو (ایسی الٹی رسموں کی بجائے) پرہیزگاری اختیار کرنا ہے، اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤo

189. They ask you about the phases of the moon. Say: ‘These are signs for people to determine the time and (the month of) pilgrimage.’ It is not righteousness that you enter the houses from their backs (i.e. observing such meaningless customs). Instead, the righteous man is the one who is God-conscious. Enter your homes from their doors and be God-conscious, so perhaps you may prosper.

(الْبَقَرَة، 2 : 189)
Play Copy

اِنَّ الصَّفَا وَ الۡمَرۡوَۃَ مِنۡ شَعَآئِرِ اللّٰہِ ۚ فَمَنۡ حَجَّ الۡبَیۡتَ اَوِ اعۡتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِ اَنۡ یَّطَّوَّفَ بِہِمَا ؕ وَ مَنۡ تَطَوَّعَ خَیۡرًا ۙ فَاِنَّ اللّٰہَ شَاکِرٌ عَلِیۡمٌ ﴿۱۵۸﴾

158. بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، چنانچہ جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے (درمیان) چکر لگائے، اور جو شخص اپنی خوشی سے کوئی نیکی کرے تو یقیناً اللہ (بڑا) قدر شناس (بڑا) خبردار ہےo

158. Safa and Marwa are indeed among the symbols of Allah. So, whoever performs Hajj (Pilgrimage) or ‘Umra (minor pilgrimage) to the (Sacred) House, there shall be no blame on him if he circulates between the two. And whoever does a pious act of his own accord (would be rewarded), for Allah is certainly Most Appreciative, All-Knowing.

(الْبَقَرَة، 2 : 158)
Play Copy

اَلۡحَجُّ اَشۡہُرٌ مَّعۡلُوۡمٰتٌ ۚ فَمَنۡ فَرَضَ فِیۡہِنَّ الۡحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوۡقَ ۙ وَ لَا جِدَالَ فِی الۡحَجِّ ؕ وَ مَا تَفۡعَلُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ یَّعۡلَمۡہُ اللّٰہُ ؕؔ وَ تَزَوَّدُوۡا فَاِنَّ خَیۡرَ الزَّادِ التَّقۡوٰی ۫ وَ اتَّقُوۡنِ یٰۤاُولِی الۡاَلۡبَابِ ﴿۱۹۷﴾

197. حج کے چند مہینے معیّن ہیں (یعنی شوال، ذوالقعدہ اور عشرہء ذی الحجہ)، تو جو شخص ان (مہینوں) میں نیت کر کے (اپنے اوپر) حج لازم کرلے تو حج کے دنوں میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے اور نہ کوئی (اور) گناہ اور نہ ہی کسی سے جھگڑا کرے، اور تم جو بھلائی بھی کرو اللہ اسے خوب جانتا ہے، اور (آخرت کے) سفر کا سامان کرلو، بیشک سب سے بہترزادِ راہ تقویٰ ہے، اور اے عقل والو! میرا تقویٰ اختیار کروo

197. The pilgrimage is (performed in) the appointed months. Whoever intends Hajj in these months (should know that) there cannot be any sexual contact, vicious talk, misbehaviour or quarrelling during the pilgrimage. And whatever good you do, Allah is well aware of it. Take (necessary) provisions (for the journey). Indeed, the best provision is God-consciousness. Therefore, be conscious of Me, O people of sound understanding!

(الْبَقَرَة، 2 : 197)