اسلامی معاشرے میں یتیموں کے کیا حقوق ہیں؟

زمرہ جات > معاملات و معاشرت > حقوق العباد

Play Copy

فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡیَتٰمٰی ؕ قُلۡ اِصۡلَاحٌ لَّہُمۡ خَیۡرٌ ؕ وَ اِنۡ تُخَالِطُوۡہُمۡ فَاِخۡوَانُکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ الۡمُفۡسِدَ مِنَ الۡمُصۡلِحِ ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ لَاَعۡنَتَکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۲۲۰﴾

220. (تمہارا غور و فکر) دنیا اور آخرت (دونوں کے معاملات) میں (رہے)، اور آپ سے یتیموں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، فرما دیں: ان (کے معاملات) کا سنوارنا بہتر ہے، اور اگر انہیں (نفقہ و کاروبار میں) اپنے ساتھ ملا لو تو وہ بھی تمہارے بھائی ہیں، اور اللہ خرابی کرنے والے کو بھلائی کرنے والے سے جدا پہچانتا ہے، اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا، بیشک اللہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہےo

220. upon this world and the Hereafter. They ask you about orphans. Say: ‘(Making an effort for) improving their condition is best. So, if you intermingle with them (by becoming their partners), they are your brothers. Allah knows the one who is corrupt from the one who reforms. Had Allah willed, He would have put you in hardship. Indeed, Allah is All-Mighty, All-Wise.’

(الْبَقَرَة، 2 : 220)