والدین اور قرابت داروں کے متعلق وصیت کرنے کا کیا حکم ہے؟

زمرہ جات > معیشت اور تجارت > وصیت اور وراثت

Play Copy

کُتِبَ عَلَیۡکُمۡ اِذَا حَضَرَ اَحَدَکُمُ الۡمَوۡتُ اِنۡ تَرَکَ خَیۡرَۨا ۚۖ الۡوَصِیَّۃُ لِلۡوَالِدَیۡنِ وَ الۡاَقۡرَبِیۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ حَقًّا عَلَی الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۱۸۰﴾ؕ

180. تم پر فرض کیا جاتاہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت قریب آپہنچے اگر اس نے کچھ مال چھوڑا ہو، تو (اپنے) والدین اور قریبی رشتہ داروں کے حق میں بھلے طریقے سے وصیت کرے، یہ پرہیزگاروں پر لازم ہےo

180. It is prescribed for you when death approaches one of you, and he leaves some property behind; he should make a bequest for his parents and relatives equitably. It is a duty incumbent on those who are God-conscious.

(الْبَقَرَة، 2 : 180)