کسی کو کم اور کسی کو زیادہ مال و دولت دینے میں اللہ تعالیٰ کی کیا حکمت ہے؟

زمرہ جات > معیشت اور تجارت > حق ملکیت

Play Copy

اَہُمۡ یَقۡسِمُوۡنَ رَحۡمَتَ رَبِّکَ ؕ نَحۡنُ قَسَمۡنَا بَیۡنَہُمۡ مَّعِیۡشَتَہُمۡ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ رَفَعۡنَا بَعۡضَہُمۡ فَوۡقَ بَعۡضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَتَّخِذَ بَعۡضُہُمۡ بَعۡضًا سُخۡرِیًّا ؕ وَ رَحۡمَتُ رَبِّکَ خَیۡرٌ مِّمَّا یَجۡمَعُوۡنَ ﴿۳۲﴾

32. کیا آپ کے رب کی رحمت‎ ‎کو یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ ہم اِن کے درمیان دنیوی زندگی میں ان کے ‏‏(اَسبابِ) معیشت کو تقسیم کرتے ہیں اور ہم ہی ان میں سے بعض کو بعض پر (وسائل و دولت میں) ‏درجات کی فوقیت دیتے ہیں، (کیا ہم یہ اس لیے کرتے ہیں) کہ ان میں سے بعض (جو امیر ہیں) بعض ‏‏(غریبوں) کا مذاق اڑائیں (یہ غربت کا تمسخر ہے کہ تم اس وجہ سے کسی کو رحمت‏‎ ‎کا حق دار ہی نہ ‏سمجھو)، اور آپ کے رب کی رحمت اُس (دولت) سے بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے (اور گھمنڈ کرتے) ‏ہیںo

32. Is it they who distribute the mercy of your Lord? We have dispensed among them (the resources of) their livelihood in the present life and raised some of them above others in rank. (Did We decide this) so that some of them (i.e. the rich) should make fun of others (i.e. the poor)? And your Lord’s mercy is better than anything they accumulate.

(الزُّخْرُف، 43 : 32)