اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم اور حضرت حوا علیہما السلام کی توبہ کو کس طرح قبول کیا؟

زمرہ جات > قصص الانبیاء > اقوامِ سابقہ کے قصص

Play Copy

فَتَلَقّٰۤی اٰدَمُ مِنۡ رَّبِّہٖ کَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیۡہِ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ ﴿۳۷﴾

37. پھر آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے (عاجزی اور معافی کے) چند کلمات سیکھ لئے پس اللہ نے ان کی توبہ قبول فرما لی، بیشک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہےo

37. Then Adam received certain words (of repentance) from his Lord. So He turned to him mercifully. Indeed, He is the Most-Clement, the All-Merciful.

(الْبَقَرَة، 2 : 37)
Play Copy

قَالَا رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا ٜ وَ اِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَ تَرۡحَمۡنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۲۳﴾

23. دونوں نے عرض کیا: اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر زیادتی کی؛ اور اگر تو نے ہم کو نہ بخشا اور ہم پر رحم (نہ) فرمایا تو ہم یقیناً نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گےo

23. They said: ‘Our Lord! We have wronged ourselves. And if You do not forgive us and have mercy on us, we shall surely be among the losers.’

(الْأَعْرَاف، 7 : 23)
Play Copy

ثُمَّ اجۡتَبٰہُ رَبُّہٗ فَتَابَ عَلَیۡہِ وَ ہَدٰی ﴿۱۲۲﴾

122. پھر ان کے رب نے انہیں (اپنی قربت و نبوت کے لئے) چن لیا اور ان پر (عفو و رحمت کی خاص) توجہ فرمائی اور منزلِ مقصود کی راہ دکھا دیo

122. Then his Lord chose him (for His proximity), turned to him (with mercy) and guided (him to repentance).

(طهٰ، 20 : 122)