اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں صالحین کا وسیلہ پیش کرنے کا کیا حکم ہے؟

زمرہ جات > ایمانیات و عقائد > عقیدۂ توسل

Play Copy

فَتَقَبَّلَہَا رَبُّہَا بِقَبُوۡلٍ حَسَنٍ وَّ اَنۡۢبَتَہَا نَبَاتًا حَسَنًا ۙ وَّ کَفَّلَہَا زَکَرِیَّا ۚؕ کُلَّمَا دَخَلَ عَلَیۡہَا زَکَرِیَّا الۡمِحۡرَابَ ۙ وَجَدَ عِنۡدَہَا رِزۡقًا ۚ قَالَ یٰمَرۡیَمُ اَنّٰی لَکِ ہٰذَا ؕ قَالَتۡ ہُوَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ ﴿۳۷﴾

37. سو اس کے رب نے اس (مریم) کو اچھی قبولیت کے ساتھ قبول فرما لیا اور اسے اچھی پرورش کے ساتھ پروان چڑھایا اور اس کی نگہبانی زکریا (علیہ السلام) کے سپرد کر دی، جب بھی زکریا (علیہ السلام) اس کے پاس عبادت گاہ میں داخل ہوتے تو وہ اس کے پاس (نئی سے نئی) کھانے کی چیزیں موجود پاتے، انہوں نے پوچھا: اے مریم! یہ چیزیں تمہارے لئے کہاں سے آتی ہیں؟ اس نے کہا: یہ (رزق) اللہ کے پاس سے آتا ہے، بیشک اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق عطا کرتا ہےo

37. So her Lord accepted her with gracious favour, made her grow in a worthy upbringing and entrusted her to the care of Zakariyya (Zachariah). Whenever Zakariyya (Zachariah) visited her in the prayer chamber, he would find provisions with her (i.e. novel food items and out-of-season fruit). He said: ‘O Maryam, from where has this come to you?’ She said: ‘It comes from Allah. Indeed Allah provides for whomever He pleases without measure.’

(آل عِمْرَان، 3 : 37)
Play Copy

ہُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہٗ ۚ قَالَ رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً ۚ اِنَّکَ سَمِیۡعُ الدُّعَآءِ ﴿۳۸﴾

38. اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی، عرض کیا: میرے مولا! مجھے اپنی جناب سے پاکیزہ اولاد عطا فرما، بیشک تو ہی دعا کا سننے والا ہےo

38. Thereupon, Zakariyya (Zechariah) prayed to his Lord. He said: ‘My Lord! Grant me virtuous offspring from Your Grace. Indeed, You hear all supplications.’

(آل عِمْرَان، 3 : 38)