45. اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے رب کو پکارا اور عرض کیا: اے میرے رب! بیشک میرا لڑکا (بھی) تو میرے گھر والوں میں داخل تھا اور یقینًا تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بڑا حاکم ہےo
45. And Nuh (Noah) called out to his Lord and said: ‘My Lord, indeed my son (too) was from my family, and Your promise is surely true, and You are the most just of all judges. (Then what happened to him?)’
46. ارشاد ہوا: اے نوح! بیشک وہ تیرے گھر والوں میں شامل نہیں کیونکہ اس کے عمل اچھے نہ تھے، پس مجھ سے وہ سوال نہ کیا کرو جس کا تمہیں علم نہ ہو، میں تمہیں نصیحت کئے دیتا ہوں کہ کہیں تم نادانوں میں سے (نہ) ہو جاناo
46. He said: ‘Nuh (Noah)! Indeed, he was not from your family; he had entirely unrighteous conduct. So, do not question Me about things you do not know. I advise you lest you may be among the ignorant.’
47. (نوح علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میں اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ تجھ سے وہ سوال کروں جس کا مجھے کچھ علم نہ ہو، اور اگر تو مجھے نہ بخشے گا اور مجھ پر رحم (نہ) فرمائے گا (تو) میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤں گاo
47. He said: ‘My Lord! I seek Your protection from questioning You about something I do not know. And if You do not forgive me and have mercy upon me, I shall be among the losers.’