قومِ عاد نے حضرت صالح علیہ السلام کی معجزاتی اونٹنی کے ساتھ کیا سلوک کیا؟

زمرہ جات > قصص الانبیاء > اقوامِ سابقہ کے قصص

Play Copy

فَعَقَرُوۡہَا فَاَصۡبَحُوۡا نٰدِمِیۡنَ ﴿۱۵۷﴾ۙ

157. پھر انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں (سو اسے ہلاک کر دیا) پھر وہ (اپنے کئے پر) پشیمان ہو گئےo

157. But they hamstrung her, and then they became regretful (of killing her).

(الشُّعَرَآء، 26 : 157)
Play Copy

فَاَخَذَہُمُ الۡعَذَابُ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً ؕ وَ مَا کَانَ اَکۡثَرُہُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۵۸﴾

158. سو انہیں عذاب نے آپکڑا، بیشک اس (واقعہ) میں بڑی نشانی ہے، اور ان میں سے اکثر لوگ مومن نہ تھےo

158. So the punishment overtook them. There is indeed a sign in that, but most of them are not believers.

(الشُّعَرَآء، 26 : 158)
Play Copy

فَنَادَوۡا صَاحِبَہُمۡ فَتَعَاطٰی فَعَقَرَ ﴿۲۹﴾

29. پس انہوں نے (قدار نامی) اپنے ایک ساتھی کو بلایا، اس نے (اونٹنی پر تلوار سے) وار کیا اور کونچیں کاٹ دیںo

29. But they roused a companion of theirs. So he took (a sword) in (his) hand and hamstrung (the camel).

(الْقَمَر، 54 : 29)
Play Copy

اِذِ انۡۢبَعَثَ اَشۡقٰہَا ﴿۪ۙ۱۲﴾

12. جبکہ ان میں سے ایک بڑا بد بخت اٹھاo

12. when the most wicked of them rose (against him).

(الشَّمْس، 91 : 12)
Play Copy

فَقَالَ لَہُمۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ نَاقَۃَ اللّٰہِ وَ سُقۡیٰہَا ﴿ؕ۱۳﴾

13. ان سے اللہ کے رسول نے فرمایا: اللہ کی (اس) اونٹنی اور اس کو پانی پلانے (کے دن) کی حفاظت کرناo

13. Then Allah’s messenger (Salih) said to them: ‘(Do not disturb) Allah’s she-camel and her turn to drink.’

(الشَّمْس، 91 : 13)
Play Copy

فَکَذَّبُوۡہُ فَعَقَرُوۡہَا ۪۬ۙ فَدَمۡدَمَ عَلَیۡہِمۡ رَبُّہُمۡ بِذَنۡۢبِہِمۡ فَسَوّٰىہَا ﴿۪ۙ۱۴﴾

14. تو انہوں نے اس (رسول) کو جھٹلا دیا، پھر اس (اونٹنی) کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو ان کے رب نے ان کے گناہ کی وجہ سے ان پر ہلاکت نازل کر دی، پھر (پوری) بستی کو (تباہ کر کے عذاب میں سب کو) برابر کر دیاo

14. But they denied him and slaughtered her. So their Lord crushed them for their sin and levelled their city to the ground.

(الشَّمْس، 91 : 14)
Play Copy

وَ لَا یَخَافُ عُقۡبٰہَا ﴿٪۱۵﴾

15. اور اللہ کو اس (ہلاکت) کے انجام کا کوئی خوف نہیں ہوتاo

15. And He does not fear its consequence.

(الشَّمْس، 91 : 15)