39. سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل اور اسحاق (علیھما السلام دو فرزند) عطا فرمائے، بیشک میرا رب دعا خوب سننے والا ہےo
39. All praise belongs to Allah Who, despite (my) old age, bestowed upon me Isma‘il (Ishmael) and Ishaq (Isaac). Indeed, my Lord is the Hearer of supplications.
37. اے ہمارے رب! بیشک میں نے اپنی اولاد (اسماعیل علیہ السلام) کو (مکہ کی) بے آب و گیاہ وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسا دیا ہے، اے ہمارے رب! تاکہ وہ نماز قائم رکھیں پس تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ وہ شوق و محبت کے ساتھ ان کی طرف مائل رہیں اور انہیں (ہر طرح کے) پھلوں کا رزق عطا فرما، تاکہ وہ شکر بجا لاتے رہیںo
37. Our Lord! I have settled (some) of my children (i.e. Isma‘il [Ishmael]) in a barren valley (of Mecca) near Your Sacred House, our Lord, that they may establish the prayer. So cause the hearts of (the believing) people to incline towards them, and provide them with fruits, that they may be grateful.
102. پھر جب وہ (اسماعیل علیہ السلام) ان کے ساتھ دوڑ کر چل سکنے (کی عمر) کو پہنچ گیا تو (ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کررہا ہوں سو غور کرو کہ تمہاری کیا رائے ہے۔ (اسماعیل علیہ السلام نے) کہا: ابّاجان! وہ کام (فوراً) کر ڈالیے جس کا آپ کو حکم دیا جا رہا ہے۔ اگر اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گےo
102. When he (Isma‘il) reached the age to work alongside him, he (Ibrahim) said (to him): ‘My dear son! I have seen in a dream that I am sacrificing you. So think, what is your opinion?’ He (Isma‘il) replied: ‘My dear father! Do whatever you are commanded. If Allah pleases, you will find me among the patient.’
103. پھر جب دونوں (رضائے الٰہی کے سامنے) جھک گئے (یعنی دونوں نے مولا کے حکم کو تسلیم کرلیا) اور ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے پیشانی کے بل لِٹا دیا (اگلا منظر بیان نہیں فرمایا)o
103. So when they both submitted (to Allah’s will) and he laid him on his forehead (for sacrifice),