وَ انۡشَقَّتِ السَّمَآءُ فَہِیَ یَوۡمَئِذٍ وَّاہِیَۃٌ ﴿ۙ۱۶﴾
16. اور (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گے اور یہ کائنات (ایک نظام میں مربوط اور حرکت میں رکھنے والی قوت کے ذریعے سیاہ) شگافوں٭ پر مشتمل ہو جائے گیo
٭ واھیۃ .... الوَھی: وَھِی، یَھِی، وَھیًا کا معنیٰ ہے: شق فی الادیم والثوب ونحوھما، یقال: وَھِیَ الثوب أی انشَقّ وَ تَخَرّقَ (چمڑے، کپڑے یا اس قسم کی دوسری چیزوں کا پھٹ جانا اور ان میں شگاف ہو جانا۔ اِسی لئے کہا جاتا ہے: کپڑا پھٹ گیا اور اس میں شگاف ہوگیا) .... (المفردات، لسان العرب، قاموس المحیط، المنجد وغیرہ)۔ اسے جدید سائنس نے black holes سے تعبیر کیا ہے۔
16. The heavenly universe shall split asunder. So, (by losing its force) it will become torn into holes.*
* The word ‘<i>wahiya</i>’ means wear and tear of some leather, cloth or something similar with holes. It refers to the phenomenon that modern science has described as ‘black holes’. (<i>al-Mufradat, Lisan al-‘Arab, Qamus al-Muhit, al-Munjid</i>, etc.)
(الْحَآقَّة، 69 : 16)