ایمان بالقدر کا کیا حکم ہے؟

زمرہ جات > ایمانیات و عقائد > ایمان بالقدر

Play Copy

کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِتَالُ وَ ہُوَ کُرۡہٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تُحِبُّوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ شَرٌّ لَّکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۱۶﴾٪

216. (فتنہ و فساد کی بیخ کنی اور قیام امن کے لیے دفاعی) قتال تم پر فرض کر دیا گیا ہے حالانکہ وہ تمہیں طبعاً ناگوار ہے، اور ممکن ہے تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ (حقیقتاً) تمہارے لئے بہتر ہو، اور (یہ بھی) ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ (حقیقتاً) تمہارے لئے بری ہو، اور اللہ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتےo

216. Fighting (in defence) has (now) been prescribed for you, though it is an object of dislike to you. However, you may hate a thing while it is good for you, and you may love a thing while it is bad for you. Allah knows, and you do not know.

(الْبَقَرَة، 2 : 216)
Play Copy

اَیۡنَ مَا تَکُوۡنُوۡا یُدۡرِکۡکُّمُ الۡمَوۡتُ وَ لَوۡ کُنۡتُمۡ فِیۡ بُرُوۡجٍ مُّشَیَّدَۃٍ ؕ وَ اِنۡ تُصِبۡہُمۡ حَسَنَۃٌ یَّقُوۡلُوۡا ہٰذِہٖ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ۚ وَ اِنۡ تُصِبۡہُمۡ سَیِّئَۃٌ یَّقُوۡلُوۡا ہٰذِہٖ مِنۡ عِنۡدِکَ ؕ قُلۡ کُلٌّ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ فَمَالِ ہٰۤؤُلَآءِ الۡقَوۡمِ لَا یَکَادُوۡنَ یَفۡقَہُوۡنَ حَدِیۡثًا ﴿۷۸﴾

78. (اے موت کے ڈر سے جہاد سے گریز کرنے والو!) تم جہاں کہیں (بھی) ہوگے موت تمہیں (وہیں) آپکڑے گی خواہ تم مضبوط قلعوں میں (ہی) ہو، اور (ان کی ذہنیت یہ ہے کہ) اگر انہیں کوئی بھلائی (فائدہ) پہنچے توکہتے ہیں کہ یہ (تو) اللہ کی طرف سے ہے (اس میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت اور واسطے کا کوئی دخل نہیں)، اور اگر انہیں کوئی برائی (نقصان) پہنچے تو کہتے ہیں: (اے رسول!) یہ آپ کی طرف سے (یعنی آپ کی وجہ سے) ہے۔ آپ فرما دیں: (حقیقۃً) سب کچھ اللہ کی طرف سے (ہوتا) ہے۔ پس اس قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ کوئی بات سمجھنے کے قریب ہی نہیں آتےo

78. Wherever you may be, death will overtake you (all), even if you are in guarded lofty towers. When a good fortune comes to them, they say: ‘This is from Allah,’ and if some misfortune befalls them, they say: ‘This is from you (O Prophet)!’ Say: ‘Everything is from Allah.’ So what is the matter with these people that they hardly understand anything?

(النِّسَآء، 4 : 78)